مزید پڑھیں...

نئی نہریں اور پانی کے تنازعات: حل کیا ہے؟

نئی نہریں اور پانی کے تنازعات: حل کیا ہے؟

اس زومبی سرمایہ داری نے نہ صرف تمام قدرتی وسائل کو انسان او ر انسانی سماج سے ماورا کر کے محض منافع کی نگاہ سے دیکھا ہے بلکہ ماحولیات کو تباہ کرتے ہوئے بھی اس نے انسانی زندگی کے مستقبل کے سوال کو یکسر نظر اندا ز کر دیا ہے۔

فنا کے پیامبر

فنا کے پیامبر

ٹرمپ اور اس کے گینگ کو اگر قدم جمانے کا موقع مل جاتا ہے تو روس میں پیوٹن، ترکی میں اردگان اور انڈیا میں مودی کی طرح ان سے چھٹکارہ حاصل کرنا خاصا مشکل ہو جائے گا۔

موت کے مسافر

موت کے مسافر

ایسی جان لیوا ہجرتیں کسی ایک ملک کا مسئلہ بھی نہیں ہیں۔ بلکہ جنوب ایشیا (بشمول پاکستان و بھارت)، افریقہ، لاطینی امریکہ سمیت سامراج کے خونی پنجوں میں جکڑی کمزور معیشتوں کے حامل تمام خطوں کے محنت کش‘ بالخصوص نوجوان خود کو حالات کے ہاتھوں بے بس اور مجبور پاتے ہیں۔

غزہ میں جنگ بندی: کچھ بنیادی نکات اور مستقبل کے امکانات

غزہ میں جنگ بندی: کچھ بنیادی نکات اور مستقبل کے امکانات

امریکی سامراج اگرچہ جنگ بندی کو برقرار رکھنا چاہتا ہے اور کھلی، واضح اور بڑے پیمانے کی ’’جنگ‘‘ کا خاتمہ چاہتا ہے۔ لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسلی تطہیر کے کالونیل منصوبے کو جاری رکھنے سے روکے گا۔

سامراجی توسیع پسندی کی تباہ کاریاں

سامراجی توسیع پسندی کی تباہ کاریاں

ایک طرف پہلے سے مشرق وسطیٰ میں”گریٹر اسرائیل“ منصوبے کے تحت جاری خون ریزیاں ہیں اور اب ٹرمپ کے تحت چین اور روس سے امریکہ کا تضاد دنیا بھر میں مزید تنازعات کا راستہ کھول رہا ہے۔

امریکی انتخابات میں ٹرمپ کی جیت: ’’سارا چکر معیشت کا ہے!‘‘

امریکی انتخابات میں ٹرمپ کی جیت: ’’سارا چکر معیشت کا ہے!‘‘

بجائے اس کے کہ ہیرس بتاتی کہ اس میں اور ٹرمپ میں کیا فرق ہے‘ اس نے زور دیا کہ اس میں اور ریپبلکن پارٹی میں کیا مشترک ہے۔ یوں اس نے ایک نیم ریپبلکن مہم ہی چلائی اور ایک ہلکے انداز میں انہی کا ایجنڈا پیش کیا۔

سموگ: سرمایہ داری کا ایک اور ’’تحفہ‘‘

سموگ: سرمایہ داری کا ایک اور ’’تحفہ‘‘

ایک طرف سموگ کا عفریت ہے تو دوسری جانب روزی روٹی کے لالے۔ اور تیسری جانب زہریلی ہوا کے نتیجے میں ہسپتالوں کے اضافی اخراجات۔ گویا یہ چہار سو کا حملہ ہے جس کی بھینٹ پھر غریب آدمی ہی چڑھتا ہے۔