اس سے بڑی منافقت اور کیا ہو گی کہ ایک طرف امن کے راگ الاپے جائیں تو دوسری طرف جنگ کے طبل بجا کر، دہشت گرد ریاستوں کی پشت پناہی کر کے ہتھیار بیچے جائیں۔ یہ اس نظامِ سرمایہ کی حدود و قیود ہیں کہ آپ نیک خواہشات کے باوجود دنیا میں امن قائم نہیں کر سکتے۔
مزید پڑھیں...
طلبہ کے احتجاج: ہم آ گئے تو گرمی ِ بازار دیکھنا!
آرام دہ کلاس رومز میں پڑھنے والے لہولہان بچوں کا یہ احتجاج ایک پکار ہے کہ کوئی تو ہو جو ہمیں بھی سنے۔ اور اگر کوئی نہیں سنے گا ہم اسے سننے پر مجبور کر دیں گے!
کوئلے کی کانوں میں موت کا سفر
پاکستان میں نہ صرف کان کنی معدنیات کے ذخائر کی نسبت بہت کم ہے بلکہ جو کان کنی کی بھی جا رہی ہے اس میں زیادہ تر کا طریقہ کار ڈھائی ہزار سال پرانا ہے۔ جس کی تصویر کشی سپارٹاکس کی داستان اور قدیم مصر کی کانوں میں کام کرنے والے غلاموں کے احوال میں ملتی ہے۔
مشرق وسطیٰ میں نیا کہرام: صورتحال اور امکانات
دنیا آج ماضی کے کسی دور سے کہیں زیادہ عدم استحکام، انتشار اور خونریزی سے دوچار ہے۔ یہ استحصال، جبر اور انسان دشمنی پر مبنی‘ ایک تاریخی طور پر متروک سماجی نظام کے ناگزیر مضمرات ہیں۔ جو ہر گزرتے دن کے ساتھ نسل انسان کو بربریت کی طرف دھکیلتا جاتا ہے۔
سانحہ امر کوٹـ: عوام کی جرات، حکمرانوں کی منافقت
یہ بے سبب نہیں ہے کہ امر کوٹ سانحہ میں ایک طرف ٹی ایل پی کے لوگ ملوث تھے تو دوسری طرف پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی ملاؤں کے ساتھ مل کے قاتلوں کو ہار پہنا رہے تھے۔
مارکسی فلسفہ اور ادب
ادب کو تازہ زمانوں کا معمار ہونا چاہئے۔ یہ سماجی تضادات کے اظہار کا وسیلہ ہے۔ اپنے عہد کی زندگی کا عکس بھی ہے۔ اور محض عکس ہی نہیں ہے۔ نئے سماج اور نئے صبح و شام کی تعمیر و تشکیل کا اوزار بھی ہے۔
کلکتہ ریپ کیس: سرمایہ دارانہ معاشرے کا مکروہ چہرہ بے نقاب
عورت کی محکومی اور اس پر ہونے والے جنسی تشدد کے پیچھے دونوں طرح کی سوچیں کارفرما ہیں۔ ایک وہ جو عورت کو لبادے میں لپیٹ کر اس کے متحرک سماجی وجود کو نابود کر دینا چاہتی ہے۔ دوسری وہ جو اس کو بازار کی زینت بنا کر منافعوں کے حصول کا ذریعہ سمجھتی ہے۔
منزلوں کے سراب!
اس خطے کے سوشلسٹ انقلاب کو جہاں دوسرے تاریخی فرائض ادا کرنے ہیں وہاں سامراج کی کھینچی خونی لکیروں کو بھی مٹانا ہے۔ پورے برصغیر جنوب ایشیا کے محنت کشوں اور مظلوموں کو طبقاتی بنیادوں پر یکجا کرنا ہے۔
وہ منزل ابھی نہیں آئی…
نصابوں میں جو تاریخ پڑھائی جاتی ہے وہ حکمران طبقے کی تاریخ ہے۔ اس خطے کے محنت کشوں کی تاریخ کچھ اور ہے۔ یہ تاریخ اس نظام کے خلاف جدوجہد، انقلابی تحریکوں اور بغاوتوں سے عبارت ہے۔
بنگلہ دیش: تحریک کا مستقبل؟
اس تحریک کے اسباق نہ صرف اس خطے بلکہ دنیا بھر میں نئی نسل کو یہ شعور دیں گے کہ وہ اپنے مسائل کا حل جدوجہد میں تلاش کر کے درست سمت میں آگے بڑھیں۔
’طبقاتی جدوجہد‘ اب پی ڈی ایف میں بھی دستیاب!
چالیس سال سے زائد عرصے تک طبقاتی جدوجہد کی مسلسل اور بلا تعطل اشاعت کو یقینی بنانے پر ہم اپنے دوستوں اور ہمدردوں کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں اور پوری امید رکھتے ہیں کہ مارکسزم اور انقلابی سوشلزم کے نظریات کی ترویج اور پرچار کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
عالمی منظر نامہ: معاشی بحران، سامراجی ٹکراؤ اور طبقاتی بغاوتیں
اس نظام کے بحران اور بربادی کے ساتھ طبقاتی جدوجہد عالمی پیمانے پر مزید تیز ہو گی۔ جس میں محنت کشوں کی نئی ہڑتالیں، احتجاج اور بار بار ابھرنے والی بغاوتیں شامل ہوں گی۔ یہ سلسلہ وقتی پسپائیوں، کٹھنائیوں، شکستوں، فتوحات اور پیش رفتوں کے ساتھ دہائیوں تک جاری رہ سکتا ہے۔
پگھلتا سیارہ
ہر سال بڑھتا ہوا درجہ حرارت کسی ایک ملک یا خطے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ اس سیارے پر موجود انسانی نسل کی بقا کو لاحق بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ موسم اور موسی واقعات شدید ہوتے جا رہے ہیں۔
کینیا میں عوامی بغاوت
روتو پر ہمیں کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ اگر اس کے بیانات کے نتیجے میں لوگ احتجاج ختم کر دیتے ہیں اور ریاست کو پھر سے منظم ہونے کا وقت اور موقع مل جاتا ہے تو وہ اپنے وعدے سے مکرنے میں ہرگز دیر نہیں لگائے گا۔
بنگلہ دیش میں طلبہ کی احتجاجی تحریک
س احتجاجی تحریک نے واضح کیا ہے کہ بنگلہ دیش کی نام نہاد ترقی کتنی کھوکھلی اور جعلی ہے اور وہاں کے نوجوانوں میں موجود بے چینی ایک بڑے سماجی مسئلے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔